سورة الشعراء - آیت 87
وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
اور مجھے اس دن رسوانہ کرنا جب سب لوگ اٹھائے جائیں گے۔“
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعاء (ف 1) حضرت ابراہیم جب اللہ تعالیٰ کا صحیح تخلیل پیش کرچکے ۔ اور حمدوثنا کے فرائض ادا کرچکے ۔ تو اپنے باپ کے لئے دعا کی فرمایا : اے مولا ! میرا باپ راہ راست پر گامزن نہیں ہے اس کی لغزشوں سے درگزر فرمائیے ۔ اور اس دن کی رسوائی وذلت سے بچائیے ۔ جس دن نہ مال ودولت کے انبار کام آسکیں گے ۔ اور نہ بیٹے ہی سود مند ثابت ہوں گے۔ ﴿إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ﴾ سے مقصود یہ ہے کہ وہاں عالم حشر میں بجز سلامی قلب کے اور کوئی چیز مخلصی اور نجات کا باعث نہیں ہوسکتی ۔ اور سلامتی قلب تعبیر ہے ۔ تذکیر باطن سے اخلاق کی بلندی اور رفعت سے عقائد کی صحت اور پاکیزگی سے ۔