سورة البقرة - آیت 272

لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہیں ہدایت دینا آپ کے ذمہ نہیں لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور تم جو اچھی چیز اللہ کی راہ میں دو گے وہ تمہارے ہی لیے ہے تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب کے لیے ہی خرچ کرنا چاہیے۔ تم جو مال خرچ کرو گے اس کا تمہیں پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور تم زیادتی نہیں کئے جاؤ گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہدایت خدا کے ہاتھ میں ہے : (ف ١) پیغمبر یا رسول کا کام صرف اعلان حق ہے ، ماننا نہ ماننا لوگوں کا اختیار ہے اس آیت میں اس حقیقت کی وضاحت کی گئی ہے کہ جب یہ توفیق صحیح سے محروم ہیں تو تیرے احاطہ اختیار سے باہر ہے کہ تو انہیں ہدایت دے دے ، راہنمائی وراسموئی تو فرائض نبوت میں ہے ، مگر شرح صدر اور توفیق یہ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور یہ اس کو عطا ہوتی ہے جو اس کے حصول کی کوشش کرے ۔ (ف ٢) ان آیات کا مقصد یہ ہے کہ نیک نیتی کے ساتھ تمہارا ہر صدقہ قبول ہے اور تمہیں پورا پورا اجر دے گا ، چاہے وہ فعل موزوں پر خرچ ہوا ہے اور چاہے موزوں پر ، اس لئے کہ تمہارا مقصد بہرحال اصلاح ہے ، ممکن ہے تمہاری نیک نیتی کا اثر اس کے اعمال پر بھی پڑے اور وہ ان کاموں کو چھوڑ دے البتہ زکوۃ صرف مسلمانوں کا حصہ ہے ۔ اپنی طرف سے کوشش کرنی چاہئے کہ لفظ جو آئے ” لا یاکل طعامک وتقی “ عام صدقات سے مسلمانوں کی امانت ہے ۔