وَلَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَلَدَيْنَا كِتَابٌ يَنطِقُ بِالْحَقِّ ۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
” ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو ٹھیک ٹھیک بتا دینے والی ہے اور لوگوں پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ (٦٢)
(ف ٢) اس آیت میں اسلامی اصول فقہ وتشریح کی فضیلت بیان فرمائی ہے کہ یہ بہت آسان اور سہل ہے ، اور اس میں کوئی بات ایسی نہیں جو انسانی طاقت اور وسعت سے باہر ہو ، بات یہ ہے کہ اسلام سے قبل جس قدر مذاہب موجود تھے سب ہیں ریاضات شاقہ کو عبادت قرار دیا گیا تھا ، اور یہ بتایا دیا تھا کہ تم جس قدر تکلیف اٹھاؤ گے اسی قدر اللہ تعالیٰ کو اپنے قریب پاؤ گے اسلام کہتا ہے یہ اصول غلط ہے ، عبادات اور اس کے قدر ہلکا پھلکا اور آسان ہونا چاہئے ، کہ ہر شخص برداشت کرینگے ، چنانچہ اسلام ایسا ہی آسان مذہب ہے جو رہبانیت اور شکر پسندی کو ناجائز قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو خوش اور مسرت کی عبادت زیادہ پسند ہے ایسی عبادت جو طبیعت پر بار اور بوجھ ہو بہتر نہیں ۔ حل لغات : وجلۃ : خوفزدہ : غمرۃ : بمعنے سختی ، مراد غفلت اور جہالت سے ہے ۔ مترفیہم : سرمایہ دار ، اور خوش حال لوگ ترف سے ہے ، جس کے معنے نمارہ اور ستر زندگی بسر کرنے کے ہیں ۔ یجئرون : جوار سے ہے آزاد بلند کرنا ، چلانا ۔