سورة المؤمنون - آیت 55

أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُم بِهِ مِن مَّالٍ وَبَنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو انہیں مال واولاد سے مدد دیے جا رہے ہیں۔ (٥٥)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مال ودولت آزمایش ہے ! (ف ١) مخالفین اور معاندین جب یہ دیکھتے ، کہ اللہ تعالیٰ نے باوجود اسلام کی مخالفت اور عداوت کے ان کو مال اولاد سے بہرہ ور کر رکھا ہے ، تو وہ یہ سمجھئے کہ یہ اللہ کا فضل ہے اور اس کی نوازش ہے وہ ہم سے خوش ہے جبھی تو ہمیں سب کچھ دے رہا ہے قرآن حکیم کہتا ہے یہ ان کی سادہ لوحی اور نافہمی ہے ، یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے قانون مکافات سے آگاہ نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی عادت ہے کہ وہ منکرین کی مادی مسرتوں میں مخل نہیں ہوتا ، اور ان کے مال ودولت میں خلل انداز نہیں ہوتا تاآنکہ ان کا غرور اور گناہ اصلاح وہدایت کی تمام قوتیں چھن جاتی ہیں ، اور وہ فنا کے قریب ہوجاتے ہیں ۔ جو لوگ نیک اور پاکباز ہیں کبھی مال ودولت پر مغرور نہیں ہوتے اور کبھی مادی آسائشوں کو تقوی وصلاح کا معیار قرار نہیں دیتے بلکہ جس وقت ان کے ہاتھ میں دولت آجاتی ہے تو وہ ڈرتے ہیں کہ کہیں یہ خدا کی طرف سے آزمائش نہ ہو ۔ حضرت فاروق (رض) کے متعلق مشہور ہے کہ جب فتوحات معرکے سلسلہ میں کسری کے کنگن ان کو ہے تو انہوں نے سراقہ کو دے دینے اور کہا ، یا اللہ میں نہیں چاہتا کہ یہ بیش قیمت زیور میرے لئے وجہ ابتلا ہوجائے میں اسے ایک مسلمان کو دیئے دیتا ہوں ۔