سورة الحج - آیت 72

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِ الَّذِينَ كَفَرُوا الْمُنكَرَ ۖ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِالَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۗ قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكُمُ ۗ النَّارُ وَعَدَهَا اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب ان کو ہماری واضح آیات سنائی جاتی ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ منکرین حق کے چہرے بگڑنے لگتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابھی وہ ان لوگوں پر ٹوٹ پڑیں گے جو انہیں ہماری آیات سناتے ہیں ان سے فرمائیں میں بتاؤں تمہیں کہ اس سے بدتر چیز کیا ہے ؟ اللہ کی آگ ہے جس کا ان لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے جو حق قبول کرنے سے انکار کریں ان کے لیے بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) ارشاد ہے کہ گو قرآن ہمہ خیر وبرکت ہے اور اس کے دلائل واضح اور روشن ہیں مگر منکرین کے دلوں میں اس کے خلاف بغض وعناد ہے کہ وہ شائستگی کے ساتھ اس کو سن بھی نہیں سکتے حضور (ﷺ) جب ان تمام بدبختوں کو قرآن سناتے اور چاہتے کہ ان کو محرومی اور بدنصیبی کی دنیا سے نکال کر سعادت وفلاح کی دنیا میں پہنچا دیا جائے ، تویہ شقیان ازلی نہایت تنفص اور تنفر کا اظہار کرتے ہیں گویا قرآن بہت تلخ جرعول کا نام ہے جو ان کے حلق میں نہیں اترتے ۔ فرمایا تم قرآن حکیم کی آیتوں کو ناگوار سمجھ کر نہیں ، سنتے ہو مگر میں تمہیں بتاؤں ایک اس سے بھی کہیں ناگوار چیز تمہیں برداشت کرنا پڑے گی اور وہ آگ ہے ، جہنم کی آگ ، کیا اس آگ کو برداشت کرلو گے ؟ اے کاش سمجھو اور غور کرو ۔ حل لغات : الْمُنْكَرَ: ناپسندیدگی ۔