سورة الحج - آیت 37

لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ ۗ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے نہ گوشت پہنچتے ہیں نہ خون اسے تمہاری پرہیزگاری درکارہے اس نے جانوروں کو تمہارے لیے اس لیے مسخر کیا ہے تاکہ اس کی دی ہوئی ہدایت کے مطابق اس کی بڑائی بیان کرو اور اے نبی نیک لوگوں کو خوشخبری دیجیے۔“ (٣٧)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

فلسفہ قربانی : (ف ١) اس آیت میں قربانی کا فلسفہ بیان کیا ہے کہ دلوں میں اللہ کی راہ میں کٹ مرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ قانون قدرت ہے کہ ہر ادنی چیز اعلی کے لئے اپنی انفرادیت کو قربان کردیتی ہے ، نباتات کے لئے ضروری ہے کہ وہ حیوانات کا لقمہ بنے ، اور حیوانات انسان کے کام ودہن کی تواضع کریں ، اسی طرح انسان جب حیوانات کو اللہ کے جلال وعظمت کے بھینٹ چڑھاتا ہے ، تو وہ اصول کو اپنے سامنے رکھتا ہے کہ اللہ کے لئے ہمیں بھی اپنی جان ، مال اور آسائشوں کی قربانی دینا چاہئے ، یہی جذبہ ذر دیت وایثار تقوی اور پرہیز گاری ہے ، ورنہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کو گوشت اور لہو کی کیا ضرورت ہے ۔ حل لغات : صواف : صف باندھے ہوئے ایک قرات میں صوافی بھی آیا ہے یعنی خالصۃ اللہ کے لئے ۔ القانع : عفیف مائل ، قناعت سے بیٹھ رہنے والا ۔ المعتر : بھیک مانگنے والا ، محتاج ، سوال کرنے والا ۔