سورة الحج - آیت 15

مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں کرے گا اسے چاہیے کہ ایک رسی کے ذریعے آسمان تک پہنچنے کی کوشش کرئے پھر اسے کاٹ ڈالے پھر دیکھ لے کہ آیا اس کی تدبیر کسی ایسی چیز کو رد کرسکتی ہے جو اس کو ناگوار ہے۔ (١٥)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) یہ آیت اسی قبیل سے ہے ، جس طرح کہ ﴿فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ﴾کی آیت ہے یعنی مقصد یہ ہے کہ جو شخص حضور (ﷺ) کی مخالفت کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضور (ﷺ) کو یکہ وتنہا چھوڑ دے گا ، اور ان کی بالکل اعانت نہیں کرے گا ، اس کو چاہئے کہ اپنی ہی کر دیکھے ، اللہ کو بہرحال یہی منظور ہے ، کہ وہ حق کو دنیا کے گوشے گوشے تک پھیلا دے چاہے مخالفین اور معاندین اس کو برداشت نہ کریں ۔ حل لغات : السَّمَاءِ:بعض صحابہ اور مفسرین لئے اس کے معنی گھر کی چھت کے کئے ہیں ۔