سورة الأنبياء - آیت 91

وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ا اور وہ عورت جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی اسے اور اس کے بیٹے کو دنیا بھر کے لیے نشانی بنا دیا۔“ (٩١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مسیح (علیہ السلام) اللہ کی نشانی ہیں : (ف ١) حضرت مسیح (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنی روح کی نفخ سے تعبیر کیا ہے ، کیونکہ ان کو خرق عادات کے طور پر پیدا کیا گیا ، اور اس لئے بھی کہ ان کا درجہ ومقام بہت بلند تھا ، یہودیوں کو یہ بتلانا مقصود ہے ، کہ تمہارے ظنون فاسدہ بےدینی اور الحاد پرمبنی ہیں ، ورنہ مریم عفیفہ اور مسیح ناصری اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک نشانی ہیں ۔