سورة الأنبياء - آیت 22

لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا اور بھی الٰہ ہوتے تو دونوں کانظام بگڑ جاتا۔ بس عرش کا مالک ” اللہ“ ان باتوں سے مبرّا ہے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں۔ (٢٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

توحید پر ایک فلسفیانہ دلیل : (ف ٣) متعدد خداؤں کا وجود عقل ووجدان اور ذوق سلیم کے قطعا منافی ہے قرآن حکیم نے اس عقیدے کی بار بار تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ بالکل غیر عقلی عقیدہ ہے ، یہاں ایک نہایت باریک دلیل بیان فرمائی ہے جو توحید کے مسئلہ کو پوری طرح واضح کردیتی ہے ارشاد ہے کہ اگر کائنات میں متعدد ارادے اور مختلف شعور کار فرما ہوتے تو کیا زمین وآسمان اسی طرح قائم رہتے ؟ ناممکن ہے کہ متعدد خداؤں کو مان کر عقل کی تسکین ہو سکے ، اگر خدا دو ہوں بغرض محال تو اوس کے کھلے ہوئے معنے یہ ہوں گے کہ دونوں قادر مطلق ہوں گے ، دونوں ارادے کے لحاظ سے آزاد ہوں گے ، اور دونوں جو چاہیں گے ، کرسکیں گے اور قطعا ناممکن ہوگا کہ ان میں اشتراک ووحدت ہو کیونکر یہ اختلاف ارادہ ہی تو ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے انکو دو فرض کیا ہے ورنہ دو چیز کو جو ہر جہت سے ایک ہوں ، وہ کہنا منطقی غلطی ہے ، دونوں میں مابہ الامتیاز اگر کوئی چیز ہے تو وہ یہی ارادہ کا اختلاف ہے اور اگر یہ درست ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک ہی چیز پر دونوں متضاد اثرات ڈالیں گے ، نتیجہ معلوم کہ وہ مؤثر باقی نہ رہ سکے گا ، یہ کس قدر واضح دلیل ہے توحید کی ، مگر سمجھے کون ، ان لوگوں میں تو بصیرت ہی موجود نہیں ۔ حل لغات : فقذف : قذف سے ہے معنی پھینکنا ڈالنا ، ۔ فیدمغہ : دمع توڑ ڈالنا ۔ الویل : ذلت خرابی شور وفغان ۔