فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۗ وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِن قَبْلِ أَن يُقْضَىٰ إِلَيْكَ وَحْيُهُ ۖ وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا
اللہ بادشاہ حقیقی بلند وبالا ہے۔ قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کرو جب تک کہ آپ کی طرف اس کی وحی مکمل نہ ہوجائے اور دعا کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا فرما۔“
تفہیمات قرآن بھی منزل من اللہ ہیں !: (ف2) جس طرح قرآن منزل من اللہ ہے اور منشاء الہی کا ترجمان ہے اسی طرح اس کی تفصیلات جو قلب پیغمبر اور افق نبوت سے جلوہ گر ہوتی ہیں ، منزل من اللہ ہیں ، اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کو تمام ضروری تفصیلات ووضاحت کے ساتھ نازل فرمایا ہے ، چنانچہ اس آیت میں اسی حقیقت باہرہ کی طرف اشارہ ہے کہ جب قرآن نازل ہو تو اس کے جاننے میں جلدی نہ کیجئے جب تک کہ تفصیلات کا انکشاف نہ ہوجائے ، اور وحی کے مقاصد تمام نہ ہوجائیں ، اور ہمیشہ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ فہم قرآن میں زیادہ سے زیادہ برکت عنایت فرمائے پیغمبر جو عصر نبوت میں تمام لوگوں سے زیادہ عالم ہوتا ہے جس کی معلومات براہ راست مشکوۃ قدس سے مستنیر ہوتی ہیں ، ان پر اس آیت میں ارشاد ہوتا ہے ، کہ وسعت علمی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہو ، اور کسی منزل پر بھی قناعت اختیار نہ کرو ، جس کے صاف صاف معنی یہ ہیں کہ نفس علم کی پنہائیاں بےحد وسیع ہیں ، اور کسی شخص کے اختیار میں نہیں کہ وہ پورے علم کا احاطہ کرسکے ، ہاں یہ ضروری ہے کہ شوق تحصیل بڑھتا رہے ، اور کاروان طلب راستے میں کہیں قیام نہ کرے ۔