سورة طه - آیت 97

قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” موسیٰ نے کہا اچھا تو جا اب زندگی بھر یہی کہتا رہے گا کہ مجھے ہاتھ نہ لگانا اور تیرے لیے باز پرس کا ایک وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلنے والا نہیں اور دیکھ اپنے اس خدا کو جس پر تو جم کر بیٹھا ہوا تھا اب ہم اسے جلا ڈالیں گے اور ٹکڑے ٹکڑے کرکے سمندر میں پھینک دیں گے۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حل لغات : أَنْ تَقُولَ لَا مِسَاسَ: یعنی تمہاری حالت ایسی ہوجائے گی ، کہ لوگ تم سے نفرت کریں گے ، اور قریب نہیں بھٹکنے دیں گے ، بنی اسرائیل کو گمراہ کرنے کی سزا اس کو اللہ تعالیٰ نے یہ دی کہ باقی عمر لوگوں سے جدا رہا ، کیونکہ قدرت نے اس کے بدن میں ایسا مادہ پیدا کردیا ، کہ وہ جس کو ہاتھ لگاتا یا کوئی اس کو چھوتا تو جس کو ہاتھ لگایا جاتا ، اور چھونے والا دونوں بخار میں مبتلا ہوجاتے ، یہ تو صرف دنیا کے عذاب کی کیفیت تھی ، عقبی کا عذاب اس کے سوا رہا ۔