فَأْتِيَاهُ فَقُولَا إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۖ قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكَ ۖ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ
” جاؤ اس کے پاس اور کہو کہ ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں۔ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کے لیے آزاد کر دے اور ان کو تکلیف نہ دے۔ ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانی لے کر آئے ہیں سلامتی ہے اس کے لیے جو راہ ہدایت کی پیروی کرے گا
(ف2) فرمایا فرعون سے جا کر بنی اسرائیل کی آزادی کا مطالبہ کرو ، اس سے کہو ، ہم اللہ کے رسول ہیں ، اور اس بات پر مامور ہیں کہ بنی اسرائیل کی غلامی اور رقیت کو آزادی اور حریت سے بدل دیں اب تمہیں زیبا نہیں ، کہ مزید تکلیفات اور عذاب میں ہماری قوم کو مبتلا رکھو ہم تمہارے پاس معجزات اور خوارق لے کر آئے ہیں ، سلامتی اور بہبودی اسی میں ہے کہ ہدایت ورشد کو قبول کرلو ، اور ان مظالم سے باز آجاؤ ۔