وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوحَىٰ
” اور میں نے تجھ کو چن لیا ہے جو کچھ وحی کی جاتی ہے توجہ سے سنو۔ (١٣)
(ف ٢) یہاں سے تجلی بصورت الہام کا آغاز ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) میں نے تمہیں منتخب کرلیا ہے آئندہ سے تیرا دل میرے کلام کا مہبط ہے ، سنو ، اور توجہ سے سنو ۔ حل لغات : طوی : ملک شام میں ایک وادی کا نام ہے ، اسی کو وادی امین کہتے ہیں ۔ ” احترتک “۔ سے ظاہر ہے ، نبوت کا خلعت یونہی نہیں مرحمت فرمایا جاتا ، بلکہ اس کے لئے انتخاب اور اصطفا کی ضرورت ہے ، ابتدا ہی سے انبیاء علیہم السلام میں ایک قسم کا جو ہر قابلیت ہوتا ہے ، جو وقت مقررہ کے آجانے پر اظہار پذیر ہوتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس وقت جب کہ ذہن وفکر کی ضروریات پختہ ہوجاتی ہیں ، مقام نبوت پر انبیاء کو فائز کرتے ہیں ، اور رشد وہدایت کے لئے دنیا میں بھیج دیتے ہیں ۔ موسی (علیہ السلام) عمر کی اس منزل میں پہنچ گئے ہیں ، جہاں نبوت کا بارگراں اٹھا لینا ضروری ہوتا ہے ، اس لئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آؤ اور سنو ، تمہیں نبوت دی گئی ، پیغام یہ ہے کہ صرف میری عبادت کرو ، میری یاد میں نماز پڑھو ، قیامت کو مت بھولو ، مکافات عمل کا اصول پیش نظر رکھو ، ہر شخص کو اس کے اعمال کا برابر بدلہ ملے گا ، اور خواہشات نفس کی پیروی سے احتراز کرو ،