قَالَ هَٰذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ ۚ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا
” اس نے کہا میرے اور تیرے درمیان تفریق ہوگئی۔ اب میں تمہیں ان باتوں کی حقیقت بتاتا ہوں جن پر آپ صبر نہ کرسکے
خضر (علیہ السلام) کے جوابات : (ف2) ان آیات میں حضرت خضر (علیہ السلام) نے جناب موسیٰ (علیہ السلام) کی حیرانیوں کو دور کیا ہے ، اور واقعات کے باطن کی طرف اشارہ کیا ہے ، یعنی اس حقیقت سے آگاہ فرمایا ہیں کہ منصب نبوت اور قضاء وفیصلہ کے لئے کس قدر دوربینی وژوف نگاہی کی ضرورت ہے ، بسا اوقات واقعات کا ظاہر غلط طریق کار کی جانب راہنمائی کرتا ہے ، اور اس سے غلط نتائج مرتب ہوتے ہیں یہ حضرت موسیٰ پر چونکہ امت کی ذمہ داریاں عائد ہونے والی تھیں ، اس لئے ان کے لئے اس نوع کی علمی تربیت ضروری تھی تاکہ اس منصب کی اہمیت میں سے کما حقہ آگاہ ہوسکیں ۔