وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیات کے ساتھ نصیحت کی گئی اس نے ان سے اعراض کیا اور اسے بھول گیا جو اس کے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا، بلاشبہ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں اس سے کہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ رکھ دیا ہے اور اگر آپ انھیں ہدایت کی طرف بلائیں تو وہ ہرگز ہدایت نہیں پائیں گے۔“ (٥٧)
(ف ١) یہ ان کی قساوت قلبی اور بدبختی کی انتہائی صورت ہے کہ دل مسخ ہوگئے ہیں ، اور کانوں میں حق کے لئے قوت سماعت نہیں رہی ۔ یہ یاد رہے کہ یہ محض ایک انداز بیان ہے ورنہ اعراض وغفلت کی کوتاہیاں ہمیشہ ان سے سرزد ہوئیں ، انہوں نے خود دلوں کو تعصب وعناد کی تاریکیوں سے آلودہ رکھا اور کانوں کو حق کی آواز سے نا آشنا اللہ اس کیفیت تغافل وانکار کو دلوں پر پردہ ڈال دینے سے تعبیر کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے ، ان لوگوں نے بھی اس بات پر اعتراض نہیں کیا ، کہ قرآن ہمیں ناقابل اصلاح ٹھہراتا ہے ، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ بالکل ہمارے ارادوں کی ترجمانی ہے ۔ حل لغات : موئلا : مرجع وماوی :