سورة الكهف - آیت 23

وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور کسی کام کے بارے میں یہ نہ کہیں کہ میں یہ کام کل ضرور کروں گا۔“ (٢٣) ”

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مستقبل کے متعلق ادعا نہ کرو : (ف ٢) ہر کام کے لئے اللہ کی طرف سے ایک وقت مقرر ہوتا ہے اور ہر بات میں مصلحتیں ہوتی ہیں جنہیں کوتاہ نظر انسان نہیں دیکھ سکتا اس لئے اسے چاہئے کہ اپنی ہر بات میں اس عارفانہ نظریہ کو ملحوظ رکھے یعنی کبھی ادعا کے ساتھ مستقبل کے متعلق کچھ نہ کہے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ پردہ غیب سے کیا ظہور پذیر ہونے والا ہے ، اسے نہیں معلوم کل جو آفتاب طلوع ہوگا ، وہ میری تائید میں طلوع ہوگا یا مخالفت میں اصحاب کہف پر ظلم توڑنے والے لوگوں کو دیکھئے ، حکومت وقت کے وعادی کیا تھے یہی ناکہ ہم خدا پرستوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے ، اور ان کا نشان تک باقی نہیں رہنے دیں گے ، اور اس ادعا کا کیا حشر ہوا ؟ تین صدیوں میں حکومت کا تختہ الٹ گیا متکبر غارت ہوگئے ، اور غار میں پناہ لینے والے معزز وممتاز ہوئے اور خدا پرستوں کا اقتدار قائم ہوگیا ۔ اس قصے میں ایک تعلیم یہ بھی تھی کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وساطت سے اس قسم کا ادعا کرنے والوں کو متنبہ کیا گیا ، کہ خبردار آئندہ کے متعلق پیشگوئی کرنے کا تمہیں کوئی استحقاق نہیں کائنات میں اللہ کی بادشاہت ہے ، اس لئے وہی کچھ ہوگا ، جو خدا کو منظور ہے ۔ حل لغات : رجما بالغیب : تخمین و اندازہ ، اٹکل پچو ۔ تمار براء : سے ہے جس کے معنی بحث کرنا ہے ، مقصد یہ ہے کہ آپ اس میں بحث ومباحثہ نہ کریں اصل مدع کے سمجھنے کی کوشش کریں ، رشدا : بھلائی کی بات طریق ہدایت ۔ ملتحدا : جائے پناہ ، لحد سے بنا ہے جس کے معنی آغوش قبر کے ہیں ۔ بالغدوۃ والعشی : صبح وشام یعنی ہر وقت :