سورة الكهف - آیت 13

نَّحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُم بِالْحَقِّ ۚ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” ہم آپ سے ان کا واقعہ ٹھیک ٹھیک بیان کرتے ہیں، بے شک وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے انہیں ہدایت میں اور زیادہ کردیا۔“ (١٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اصحاب کہف ورقیم چند موحد شخص تھے ، جو بت پرست حکومت کے مظالم سے تنگ آکر گوشہ نشین ہوگئے ، اور آبادیوں سے دور اپنے لئے ایک غار کو پسند کرلیا ، مدت تک دنیا ومافیہا کو فراموش کئے ہوئے اس میں پڑے رہے ، اور یاد الہی میں مشغول رہے ، اور یاد الہی میں مشغول رہے ، اور جب باہر نکلے تو معلوم ہوا کہ ظالم حکومت کا دور ختم ہوچکا ہے ، اور ساری دنیا عیسائیت کے پرچم تلے جمع ہے ۔ یہ ہجرت کی قدیم ترین صورت ہے اسلام یہ نہیں چاہتا ، کہ مسلمان ذہنی وقلبی غلامی کو گوارا کریں ، وہ مسلمان کو ہر وقت اللہ کی محبت میں سرشار دیکھنا چاہتا ہے ۔ حل لغات : فضربنا علی اذانھم : یعنی دنیا کی جانب سے انہیں بالکل بےخبر کردیا ، جمہور مفسرین نے نیند اور سکر طویل کے معنے لئے ہیں ۔