يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
پورا پورا اسلام : (ف2) اسلام ایک نظام عمل و عقائد ہے ، جب تک کسی نظام کو پوری طرح نہ مانا جائے متوقع فوائد کا مرتب ہونا ناممکن ہے ، اسی طرح وہ لوگ جو چند باتوں کو تو مان لیتے ہیں لیکن اکثر کا عملا انکار کردیتے ہیں ، وہ اسلام کو بحیثیت ایک نظام کے نہیں مانتے ، یہودیوں اور عیسائیوں میں آخر کار یہی مرض پیدا ہوگیا تھا ، جس پر قرآن حکیم نے ڈانٹا ﴿أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ﴾ (کہ تم کتاب کے بعض مفید مطلب حصوں پر تو عمل پیرا ہو ، مگر اہم اور ایثار طلب حصے تمہارے دائرہ عمل سے خارج ہیں) ، یہ کیا تماشہ ہے ؟ مسلمانوں سے بھی قرآن حکیم کا مطالبہ یہی ہے کہ اگر اسلام ہمہ صداقت ہے تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ وہ تمہارے لئے مشعل راہ نہ ہو ، مانو تو پورا پورا مانو ۔ ورنہ شیطان کی راہیں کشادہ کشادہ ہیں اور جان لو کہ اسلام کو چھوڑ کر مسلمان کے لئے اس آسمان کے نیچے کہیں فلاح وبہبود کی امید نہیں کی جاسکتی ، شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے ۔ اس کی پیروی خدا سے مخالفت کرنا ہے مسلمان کے سامنے صرف دو راہیں ہیں ، یا تو اسلام کی راہ اور یا شیطان کی درمیان میں کوئی تیسری راہ نہیں ۔ وہ شخص جو زندگی کے کسی شعبہ میں مسلمان نہیں ‘ وہ شیطان کی پیروی کر رہا ہے اور خدا کی اطاعت شیطان کی پیروی کے ساتھ جمع نہیں ہو سکتی پس ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو کاملا اسلام کے گہرے رنگ میں ڈبو دیں اور ہمارے اعمال ہر طرح اسلامی ہوں ۔