سورة البقرة - آیت 204

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

بعض لوگوں کی دنیاوی باتیں آپ کو خوش کردیتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواہ بناتا ہے، حالانکہ دراصل وہ پرلے درجے کا جھگڑالو ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

خوش گفتار منافق : (ف2) بعض لوگ زبان کے اتنے میٹھے اور رسیلے ہوتے ہیں کہ ان کے خبث باطن کا کسی طرح علم نہیں ہو سکتا ، یہ بہت خطرناک ثابت ہوتے ہیں ، ان کا ظاہر بڑا فریب وہ ہوتا ہے ، مگر دل میں دنیا جہان کی خرابیاں پنہاں ہوتی ہیں ، قرآن حکیم جو علیم بذات اللہ اور خدا کی کتاب ہے ، وہ تمام برائیاں واشگاف کرکے رکھ دیتا ہے ، جو دل کی پنہائیوں میں پوشیدہ ہے وہ کہتا ہے کہ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو دنیا داری کے لحاظ سے نہایت اچھے معلوم ہوتے ہیں لیکن حق کے قبول کرنے کے لئے ان میں ذرہ بھر بھی استعداد نہیں ، ان کی قلبی خباثتوں پر گواہ ہے ، ان کا وطیرہ خدا کی پرامن زمین میں فساد پھیلانا ہے اور جب انہیں اللہ سے ڈرنے کی دعوت دی جاتی ہے تو اسی وقت دنیوی عزت وجاہ ان کو قبول حق میں آڑے آتی ہے ۔ یعنی اس لئے کہ انہیں سچائی کے لئے کچھ ایثار کرنا پڑے گا اس سے محروم رہتے ہیں ۔ فرمایا کہ یہ لوگ یاد رکھیں ، قیامت کے دن یہ جھوٹی عزتیں اور مصنوعی وقار کام نہ آسکیں گے اور یہ مع اپنی تمام عزتوں کے جہنم کا ایندھن بنیں گے ۔ حل لغات : أَلَدُّالْخِصَامِ: سخت جھگڑالو ۔