سورة الإسراء - آیت 13

وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ ۖ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے ہر انسان کا نصیب اس کی گردن میں لٹکادیا ہے اور قیامت کے دن ہم اس کا اعمال نامہ نکالیں گے، جسے وہ اپنے سامنے کھلاپائے گا۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

نامہ اعمال ہر شخص کے اندر موجود ہے : ! (ف2) ﴿أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ سے مقصود یہ ہے کہ نامہ اعمال ہر شخص کے اندر حتمی طور پر موجود ہے اتمام اعمال لوح قلب پر مرتسم ہیں ، تمام نقوش دماغ میں ثبت ہیں ، جب ضرورت ہوگی ، یہی نقوش ابھر آئیں گے ، اور اعمال روشن طور پر ہمارے سامنے آجائیں گے اور کہا جائے گا ، جو کچھ تم نے دنیا میں کیا ہے ، یہاں صاف صاف پڑھ لو ، صحیفہ اعمال کھلا ہے ۔ انسانی دماغ کی صنعت کاریاں عجیب ہیں ، اس میں بعض ایسے مخفی زاویے موجود ہیں ، جن میں ہمارے اعمال کا پورا پورا ریکارڈ محفوظ رہتا ہے ، قیامت کے دن نگاہوں میں تیزی پیدا ہوجائے گی ، اور ہم خود ان نقوش کا مطالعہ کرسکیں گے ، تمام ذہنی واردات ہمارے لئے موجود ہونگی اور ہم عبرت کا مرقع بنے ہوئے چشم حیرت سے فرد اعمال کو دیکھیں گے اور دل ہی دل میں نادم ہوں گے ۔