سورة البقرة - آیت 197

الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّهُ ۗ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

حج کے مہینے متعین ہیں۔ اس لیے جو شخص ان میں حج کا ارادہ رکھتا ہو وہ نہ بے ہودہ باتیں کرے‘ نہ گناہ کرے اور نہ لڑائی جھگڑا کرے۔ تم جو نیکی کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو سب سے بہتر زاد راہ اللہ تعالیٰ کا تقو یٰ ہے۔ اے عقل مندو مجھ سے ڈرتے رہا کرو

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

ملحوضات حج : (ف1) ان آیات میں بتایا کہ حج تطہیر روحانیات کا بہترین ذریعہ ہے ، اس لئے اس میں لغویات وممنوعات سے کلی احتراز لازم ہے اس لئے اس میں نہ تو رفث درست ہے یعنی مقاربت وتعلقات جنسی نہ فسوق درست ہے یعنی حدود شرعی سے تجاوز ، نہ جدل وبغض ، بلکہ کوشش کرنا چاہئے کہ روحانی حالت نہایت بہتر رہے ، زیادہ سے زیادہ رضائے الہی کو تلاش کیا جائے اور حاصل کیا جائے ۔ بہترین زاد راہ : بعض لوگ بلا زاد راہ کے حج کے لئے روانہ ہوجاتے ہیں ، وہ کہتے ہیں ہم متوکل ہیں اور اس کے بعد دوسرے حجاج کے لئے تکلیف کا موجب ثابت ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، یہ حرکت خلاف تقوی ہے ، جب تک زاد راہ میسر نہ ہو حج فرض نہیں ، نہ توکل اس طرح کا جو تعطل کے مترادف ہے باعث فضیلت نہیں ہے بلکہ تقوی باعث اجر ہے اور یہی بہترین زاد راہ ہے ۔ حل لغات: أَشْهُرٌ: جمع شھر ، مہینہ ، رَفَثَ: ہر وہ حرکت جو عورتوں سے متعلق ہو ، فُسُوقَ: حدود اصلیہ سے تجاوز ۔ جِدَالَ : بےسود جھگڑا ، لڑائی جنگ ۔ زَاد: راستے کا خرچ ،