سورة النحل - آیت 92

وَلَا تَكُونُوا كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِن بَعْدِ قُوَّةٍ أَنكَاثًا تَتَّخِذُونَ أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ أَن تَكُونَ أُمَّةٌ هِيَ أَرْبَىٰ مِنْ أُمَّةٍ ۚ إِنَّمَا يَبْلُوكُمُ اللَّهُ بِهِ ۚ وَلَيُبَيِّنَنَّ لَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور تم اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے سوت کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا، تم اپنی قسموں کو اپنے دھوکہ دہی کا ذریعہ بناتے ہو ،، اس لیے کہ ایک جماعت دوسری جماعت سے بڑھ جائے، اللہ تمہیں اس کے ساتھ آزماتا ہے اور قیامت کے دن تم پر ضرور واضح کرے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے۔“ (٩٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات میں وفاء عہد کی تلقین کی ہے اور بتایا ہے کہ تمہیں عہد ومعاہدہ کے معاملہ میں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرنا چاہئے ، ایسا نہ ہو کہ مضبوط عہد کرنے کے بعد محض اس لئے کہ تم طاقتور حلیف کا ساتھ دو ، عہد توڑ دو ، کیونکہ تمہاری مثال پھر اس دیوانی کی سی ہوگی ، جو سوت کات کر تاگا تاگا کر دے ۔ قرآن کی اصطلاح میں عہد وہ التزام ہے جو شرع ، اخلاق یا مجلس کی جانب سے تمہارے اوپر عائد ہوتا ہو ، یا جیسے تم خود اپنے اوپر لازم بنا لو ۔ حل لغات : انکاثا : (ٹکرے ٹکڑے) جمع نکث بمعنی توڑنا اور کاٹنا دخلا : عذر کرنا ، عقل و قرائن کا تباہ ہونا ۔