سورة النحل - آیت 22

إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۚ فَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پس جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ ان کے دل انکار کرتے ہیں اور وہ بہت تکبر کرنے والے ہیں۔“ (٢٢) ”

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) آخرت کے عقیدہ کو اسلام نے نہایت اہمیت کے ساتھ پیش کیا ہے ، کیونکہ جب تک نظام مکافات پر یقین نہ ہو ، اور جزاء وسزا کو نہ مانتا ہو ، ناممکن ہے کہ اخلاق وعادات کی درستی ہو سکے ، مگر جب آخرت کا ڈر دل سے اٹھ جاتا ہے تو دلوں میں انکار و وتمرد پیدا ہوجاتا ہے ، کیونکہ جب زندگی یہی تک محدود ، قیامت ، حشرنشر ، سب افسانہ ہے ، اگر جوابدہی اور مکافات عمل کا مسئلہ غلط ہے ، اور مرنے کے بعد جی اٹھنا محال ہے تو شرافت اور نیکی کی ضرورت ہے ، ؟ جب ظالم اور مظلوم دونوں کے لئے ابدی فنا ہے ، تو پھر کوئی شخص ظلم سے کیوں باز آئے رحم مروت ، انصاف اور حسن سلوک کی کیا حاجت رہی ، اور انسان کیوں نہ انتہا درجہ کا خود غرض اور طماع بن جائے ؟ آیت کا یہی مقصد ہے ، کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ، ان کے دلوں میں انکار وکبر پیدا ہوجاتا ہے ، وہ خود غرض ہوجاتے ہیں ، کیونکہ ایسے بلند نصب العین کا انکار گویا برائیوں کا اقرار واعتراف ہے ۔ حل لغات : اساطیر : جمع اسطورہ ، کہانی ، قصہ ، اوزارھم : اوزار ، وزرکی جمع ہے ، بمعنے بارگراں وبمنعے گناہ ۔