سورة النحل - آیت 9

وَعَلَى اللَّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ ۚ وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور سیدھا راستہ بتلانا اللہ کے ذمہ ہے اور کچھ ان میں ٹیڑھے ہیں اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔“ (٩)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

فلسفہ اختلاف : (ف ١) یعنی اللہ تعالیٰ نے کائنات میں اختلاف رنگ وبو کو قائم رکھا ہے ، اور اس گلشن حیات میں جو زندگی رکھی ہے ، وہ بھی بو قلموں اشجار پر لیل ونہار میں اختلاف ہے ، اندھیرے اور اجالے میں اختلاف ہے پھول ، پتے ، اور کانٹے میں اختلاف ، آہن وسیم ، میں اختلاف ہے ، حقیقت وملمع میں اختلاف ہے ، سچ اور جھوٹ میں اختلاف ہے ، حق وباطل میں اختلاف ، اللہ نے اس بزم کو انواع واقسام کے لوگوں سے آراستہ کیا ہے ۔ گلہائے رنگا رنگ سے ہے زینت چمن ۔ اے ذوق اس جہان کو ہے زیب اختلاف ہے ۔ کچھ وہ ہیں کہ فطرت میں سلامتی ہے حق کے جویاں ہیں ، طبیعت میں غور اور فکر کرنے کا مادہ ہے ، یہ ہدایت پر ہیں ، کچھ ایسے ہیں جو گٹھل ہیں ، کند ذہن لے کر آتے ہیں ، جن کے کان حق کی آواز کو نہیں سنتے جو دل کے مقفل ہیں اور معارف الہیہ سے محروم ہیں ، یہ تقسیم خدا کی طرف سے ہے ، اللہ اگر چاہتا تو سب کو ہدایت دے دیتا ، مگر اس لئے کہ حق وباطل میں امتیاز ہوسکے ، اور حق پوری تابانی کے ساتھ چمک سکے باطل کی تاریکی باقی رکھا ہے ۔ آیت کا یہی مقصد ہے کہ توفیق اللہ کی جانب سے عطا ہوتی ہے ، اور بندوں کا کام ہدایت کے لئے سعی وطلب کو جاری رکھنا ہے ۔