قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِن قَبْلُ ۖ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
اس نے کہا کیا اس کے معاملہ میں ویسا ہی اعتبار کروں جس طرح میں نے اس کے بھائی کے معاملہ میں اس سے پہلے تم پر اعتبار کیا، سو اللہ بہتر حفاظت کرنے والا ہے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“ (٦٤)’
(ف ٢) حضرت یعقوب (علیہ السلام) چونکہ پہلے سے زخم خوردہ تھے ، اور حضرت یوسف (علیہ السلام) کی وجہ سے دل پر چھوٹ تھی ، اس لئے آسانی کے ساتھ ان کی باتوں پر اعتماد نہ کرسکے ، ہرچند انہوں نے حفاظت کا یقین دلایا ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے باور نہ کیا ، اور کہا کیا تم وہی نہیں ہو ، جنہوں نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کی متعلق تم نے استعمال نہیں کئے ؟ اور اب اس بات کی کیا ضمانت ہے ، کہ بنیامین کے ساتھ تم وفا نہیں کرو گے ، اور اسے صحیح وسالم مجھ تک واپس لے آؤ گے ۔ (آیت) ” فاللہ خیر حفظا “۔ سے غرض یہ ہے کہ مجھے صرف اللہ پر بھروسہ ہے ، وہ بہترین محافظ ہے ، میں اگر تم پر بھروسہ کروں گا بھی تو محض اس لئے میرے اللہ کو بھی منظور ہے ، اگر مولا کی نظر عنایت ہے ، تو مجھے تم سے کوئی خطرہ نہیں ، اور اگر وہی آزمائش میں مبتلا کرنا چاہتا ہے تو پھر میری ہر تدبیر ناکام ہوگی ۔