سورة یوسف - آیت 3

نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَٰذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم آپ کو بہت ہی اچھا بیان سناتے ہیں اس لیے کہ ہم نے آپ کی طرف یہ قرآن وحی کیا ہے اور آپ اس سے پہلے یقیناً بے خبرلوگوں میں سے تھے۔“ (٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بہترین واقعہ : (ف ١) سورۃ یوسف کا نزول اس وقت ہواجب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ چھوڑ رہے تھے ، اور مدینہ کی جانب ہجرت کا ارادہ تھا ، غرض یہ ہے کہ جس طرح برادران یوسف نے جمال ظاہری کو رشک وحسد کی آنکھوں سے دیکھا اور بھائی کو کنوئیں میں پھینک دیا ، اسی طرح یہ برادران قوم حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جمال روحانی کی تجلیات کو برداشت نہ کرسکے ، اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غار ثور میں پناہ گزیں ہوئے پھر جس طرح یوسف (علیہ السلام) ارض مصر میں حکومت اعلی کے درجہ تک پہنچے اسی طرح حضور کو مدینہ کے لوگوں نے آنکھوں پر بٹھایا ، اس سورۃ کے نزول کا مقصد یہ ہے کہ آپ کی ہجرت یوسف (علیہ السلام) کی سی ہجرت ہے انشاء اللہ آپ مدینے میں یوسف (علیہ السلام) کی طرف اقتدار حاصل کریں گئے اور یہی برادران یوسف (علیہ السلام) آپ سے عفو وکرم کے طالب ہوں گے ۔ اس سورت میں نفسیات انسانی کی بعض مخفی کیفیتیں تفصیل کے ساتھ مذکور ہیں ، حسد وعناد کا انجام ، محبت کا ذب وصادق میں امتیاز معصیت کی جانب میلان بشری یہ سب چیزیں نہایت عمدگی سے بیان کی ہیں ، درمیان میں بہت سے حقائق ومعارف آگئے ہیں موقع بہ موقع ان کے متعلق تشریحات آگے آئیں گی ۔ حل لغات : احسن القصص : بہترین واقعہ ۔ بہترین اخبار ۔ قصہ کے معنے کہانی یا افسانہ کے نہیں ، بلکہ تعبیر دینے ، یا حقیقت کے ہیں ، کیونکہ قرآن فرضی خبریں نہیں بیان کرتا اس کا مقصد تو واقعات وحقائق کو بیان کرنا ہے ۔