سورة ھود - آیت 97

إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاتَّبَعُوا أَمْرَ فِرْعَوْنَ ۖ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

’ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی اور فرعون کا حکم کسی طرح بھلائی والا نہ تھا۔“ (٩٧)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جہنم کی سرداری : (ف ١) موسیٰ (علیہ السلام) نے جب فرعون کو کبر وغرور سے روکا اور ارکان حکومت کے ساتھ بہترین سلوک روا رکھنے کی تلقین کی ، اس سے کہا گیا کہ بنی اسرائیل پر ظلم نہ کرو ، انہیں آزادی وحریت کی نعمتوں سے ہم کنار ہونے دو ، تو اس کے قیادت پسند مغرور نفس نے اس جائز اور درست مطالبے کو تسلیم نہ کیا جادوگروں کو بلایا ، موسیٰ (علیہ السلام) کو ذلیل ورسوا کرنے کی کوشش کی ، بنی اسرائیل پر اور سختیاں شروع کردیں ، محض اس بنا پر کہ طیبعت میں سیادت وفرمانروائی کا جنون تھا ، دماغ کو کبر غرور کے بام بلند سے نیچے آنا گوارا نہ تھا ، یہ کس طرح پسند نہ تھا کہ بنی اسرائیل اور فرعون ایک دین کے حلقہ بگوش ہوجائیں ایک قبطی اور اسرائیلی دونوں ایک صف میں کھڑے ہوجائیں ، اس طریق سے اس کے جذبہ قیادت وسیادت کو صدمہ پہنچتا تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے جو سزا تجویز کی ، وہ اس کی نفسیات کے عین مطابق ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے ، (آیت) ” یقدم قومہ یوم القیمۃ “۔ یعنی قیامت کے دن بھی اس کی شان قیادت کی لاج رکھی جائے گی ، اپنی قوم کو جہنم میں لے جائے گا اور ان کے آگے آگے ہوگا ، جس طرح دنیا میں اس نے قوم کو قلزم میں غرق کردیا تھا ، اس طرح آخرت میں بھی قوم کو جہنم میں لے جانے کے لئے پیش پیش ہوگا ۔