سورة ھود - آیت 24

مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالْأَعْمَىٰ وَالْأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ ۚ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

دونوں گروہوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک آدمی اندھا اور بہرا ہو اور دوسرا دیکھنے والا اور سننے والا کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں ؟ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟“ (٢٤)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) مسلمان بصارت اور اجرت کا مالک ہے ، کافر کی آنکھیں نہیں ، مسلمان گوش شنوا رکھتا ہے ، منکرین حق نیوش اور بصیرت کی نعمت سے محروم ہیں یعنی مسلمان کبھی حقائق وواقعات کا انکار نہیں کرتا آنکھوں سے دیکھتا اور کانوں سے آواز کو سنتا ہے ، منکروں کو تعصب کی وجہ سے صداقت میں روشنی نظر نہیں آتی ، عناد وجہالت سے روشن ، ترین دلائل کو وہ نہیں دیکھتے ، کانوں پر غفلت کے پردے پڑے ہوئے ہیں ، اس لئے یہ دونوں استعداد کے لحاظ سے ہرگز برابر نہیں ہو سکتے ، مسلمان کے دل میں بصیرت کی روشنی اور چمک ہے گوش حق نیوش ہیں ، مگر منکین ان نعمتوں سے محروم ہیں ۔ حل لغات : لاجرم : بےشک ۔ بالضرور ، قطعی طور پر ۔