سورة ھود - آیت 7

وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرنے والا ہے اور بے شک اگر آپ کہیں کہ تم موت کے بعد ضرور اٹھائے جانے والے ہو تو جو لوگ منکر ہیں ضرور ہی کہیں گے یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔“ (٧)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی کائنات کی ابتدا پانی سے ہے ، (آیت) ” وجعلنا من المآء کل شی حی “۔ علم الحیات کے ماہرین بےشمار تجارب اور ارتقاء کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زندگی کی ابتداء ان حیوانات سے ہوتی ہے جو بحری ہیں قرآن نے نہایت بہتر الفاظ میں علم الحیات کے اس مسئلہ کو بیان فرمایا ہے کہ خدا کا عرش حکومت ابتداء پانی سے وابستہ تھا ۔ (آیت) ” لیبلوکم “ میں مقصد حیات کی طرف اشارہ ہے ، یعنی تمہیں اس لئے پیدا کیا گیا ہے تاکہ بہترین اعمال سے زمین کو رشک فردوس بنا دو ۔ حل لغات : دآبۃ : ہر جاندار زمین پر چلنے والا ۔ مستقر : جائے قرار ۔ مستودع : جہاں سونپاجائے امانت کا ، امۃ : مدت ، زمانہ ۔