سورة یونس - آیت 100

وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور کسی شخص کے لیے ممکن نہیں ایمان لانا مگر اللہ کی اجازت سے اور وہ پلیدی ان لوگوں پر ڈالتا ہے جو نہیں سمجھتے۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) مشیت واذن الہی کے دو معنی ہیں ایک کا تعلق تکوین سے ہے ایک کا تشریع سے ، اللہ کے نزدیک پسندیدہ تو یہی ہے کہ سب لوگ ایمان لے آئیں ، مگر تکوین میں اس نے اختلاف رائے کو باقی رکھا ہے تاکہ حق وباطل میں امتیاز قائم رہے ۔ اسی طرح اگر ﴿إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ سے مقصود یہ ہے کہ ایمان کے لئے جہاں تک آسانیوں اور توفیق وتسہیل کا تعلق ہے وہ اللہ کی تکوین کا نتیجہ ہے ، اس لئے وہ شخص جو ان وسائل ہدایت سے محروم ہے ، ہدایت قبول نہیں کرسکتا ، غرض یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کی گمراہی پر غم نہ کریں اختلاف رائے مشیت ایزدی ہے ، یہ باقی رہے گا البتہ تلقین ودعوت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے ۔