قُلْ أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ
آپ فرما دیں کہ کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو جو ہمارا اور تمہارا رب ہے ہمارے لیے ہمارے عمل ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال‘ ہم تو اسی کے لیے خالص ہوچکے ہیں
(ف1) اس آیت میں یہودیوں ‘ عیسائیوں اور مشرکوں سے مشترکہ خطاب ہے کہ تم خدا کے احکام ونواہی کے متعلق ہم سے کیوں بحث ومناظرہ کرتے ہو جبکہ ہم سب کا وہ رب ہے ، جو مناسب سمجھتا ہے وہ فرماتا ہے اور فرماتا ہے اور جس کو مناسب سمجھتا ہے اس منصب کے لئے منتخب فرمالیتا ہے ہم اور تم اعتراض کرنے والے کون ؟ یہ تو خالصتا اس کے اختیار میں ہے پھر اگر بفرض محال عہدہ نبوت کا تعلق اعمال اکتساب سے بھی ہو تو بھی کیا تم اس قابل ہو کہ تمہیں اس اہم عہدہ سے نوازا جائے، کیا ہم میں تم سے زیادہ اخلاص ومحبت نہیں ہے، اور کیا تم مقابلۃ نہایت نا اہل نہیں ہو؟ اس لئے اپنے اخلاص وعادات کو سنوارو ، پھر اسلام پر اعتراض کرو ۔ حل لغات : تُحَاجُّونَ:تم جھگڑا کرتے ہو مادہ حجۃ ۔ دلیل ۔ مُخْلِصُونَ: جمع مخلص ، بےریا ، بےغرض ، غافل : بےخبرغیر آگاہ ۔