سورة یونس - آیت 83

فَمَا آمَنَ لِمُوسَىٰ إِلَّا ذُرِّيَّةٌ مِّن قَوْمِهِ عَلَىٰ خَوْفٍ مِّن فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِمْ أَن يَفْتِنَهُمْ ۚ وَإِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الْأَرْضِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تو موسیٰ پر اس کی قوم کے کچھ نو جوانوں کے سوا فرعون اور اس کے سرداروں کے خوف اور ان کے فتنہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے کوئی ایمان نہ لایا اور بلا شبہ فرعون زمین میں سرکش اور بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں میں سے ہے۔“ (٨٣) ”

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) باوجود کامیابی کے پھر بھی ابتدا چند ہی لوگ ایمان لائے کیونکہ ان کے دلوں میں فرعون کا ڈر بےطرح متمکن ہوچکا تھا ، صدیوں کی غلام قومیں جرات وجسارت سے محروم ہوجاتی ہیں ، اور اظہار حق کی قوت ان سے چھن جاتی ہے ، یہ عام قاعدہ ہے ، بنی اسرائیل بھی چار سو سال سے غلام چلے آرہے تھے اس لئے فرعون کے غلبہ سے طبعی طور پر مرعوب ومغلوب تھے ۔