سورة یونس - آیت 57

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے لوگو! یقیناً تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک نصیحت آگئی اور جو سینوں میں ہے اس کے لیے سراسر شفا ہے اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت آئی ہے۔“ (٥٧)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن بہترین راہ نما ہے ! : (ف ١) ایک گمراہ شخص جب ہدایت قبول کرتا ہے ، اور گمان ویقین کی نعتوں سے بہرہ ور ہوتا ہے تو ضرور ہے کہ چار منزلوں سے ہو کر گزرے ۔ اولا : گناہوں سے آگاہ ہو ۔ ثانیا : شکوک وشبہات سے نجات حاصل کرے ۔ ثالثا : صراط مستقیم کو دیکھ لے ، رابعا : شاہد مقصود سے ہم کنار ہوجائے ، قرآن حکیم کے متعلق اس آیت میں بالکل اسی ترتیب سے فوز وفلاح کا ذکر ہے ۔ یہ موعظت ہے اس کی برکت سے دلوں میں گناہوں کی برائیوں کا احساس پیدا ہوجاتا ہے ۔ یہ شفاء ہے جس کی وجہ سے دل کی تمام بیماریاں دور ہوجاتی ہیں ، شکوک وشبہات کے بادل چھٹ جاتے ہیں ، ھدی : یعنی صراط مستقیم کی جانب راہ نمائی رحمت ہے ، جسے دوسرے لفظوں میں کامیابی وکامرانی کہئے ، گویا قرآن حقیقی معنوں میں واردئے شفا ہے ، جو گنہ گاروں کو خدا کی رحمت کا مستحق بتا دیتا ہے اور تمام منزلوں میں انسان کی راہ نمائی کرتا ہے ۔