أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
کیا تم یعقوب (علیہ السلام) کی موت کے وقت موجود تھے۔ جب انہوں نے اپنی اولاد کو فرمایا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ سب نے جواب دیا کہ تیرے معبود کی اور تیرے آباء ابراہیم، اسماعیل، اور اسحاق (علیہ السلام) کے معبود کی جو ایک ہی معبود ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے
(ف ١) پھر اولاد کو بھی یہی بتایا کہ خدا نے تمہارے اسلام کو بہترین دین قرار دیا ہے ، اسے ہاتھ سے نہ دینا ، جو تو اس کے لیے وہ تو اس کو سینے سے لگاتے ہوئے تمہارے آخری لمحات زندگی بھی خڈا کے تشکر و حمد میں بسر ہوں ، مایوسی کی وجہ نہیں آخری سانس تک اللہ کی عنایتوں کے امیدار ہو ، اور مرو تو یہ یقین لے کر مرو کہ مصلحت اسی میں ہے اور اللہ کا دین سچا ہے اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ، ان آیات میں اس چیز کی طرف اشارہ ہے کہ مسلمان بالطبع راجی پیدا کیا گیا ہے اور موت جیسی مہیب چیز بھی اس کے پائے استقلال میں لغزش نہیں پیدا کرسکتی ۔