سورة یونس - آیت 2

أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَىٰ رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

”کیا لوگوں کو تعجب ہوا ہے کہ ہم نے ان میں سے ایک آدمی کی طرف وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈرائے اور جو لوگ ایمان لے آئیں انھیں خوشخبری دے یقیناً ان کے لیے ان کے رب کے ہاں بہترین مقام ہے۔ کافروں نے کہا یقیناً یہ تو کھلا جادوگر ہے۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

جادو اثری : (ف1) ﴿إِنَّ هَذَا لَسَاحِرٌ مُبِينٌ﴾کے معنی یہ ہیں کہ منکرین کو بھی حضور کی قوت تاثیر اور طاقت جذب وکشش کا اندازہ تھا وہ جانتے تھے کہ یہ شخص اپنے اندر ایک خاص نوع کا مقناطیسی اثر رکھتا ہے ، جو اس کی باتیں سنے گا وہ ضرور متاثر ہوگا اور حضور (ﷺ) کی جانب کھینچا ہوا چلا آئے گا ۔ چناچہ کتب سیر میں بےشمار ایسے واقعات موجود ہیں کہ لوگوں نے انتہائی دشمنی کے باوجود بالآخر حضور (ﷺ) کے قدموں میں آجانے کی سعادت حاصل کی ۔