سورة التوبہ - آیت 101

وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور تمھارے ارد گرد کے جو دیہاتی ہیں ان میں کچھ منافق ہیں اور کچھ اہل مدینہ میں سے بھی جو نفاق پر اڑے ہوئے ہیں، آپ انھیں نہیں جانتے، ہم انھیں جانتے ہیں۔ عنقریب ہم انھیں دو بار عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔“ (١٠١) ”

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) تمرد کے معنی سرکشی اور شدت کے ساتھ نافرمانی اور قبائح میں منہمک رہنے کے ہیں یعنی کچھ لوگ ایسے ہیں جو نفاق کو ظاہر طور پر انجام دے رہے ہیں ، اور مصر ہیں ، غالبا یہ اس وقت کے بعض لوگوں کی جانب اشارہ ہے ، انہیں ودوگونہ عذاب میں مبتلا کیا جائے گا ، دنیا میں رسوائی وذلت ، اور عاقبت میں جہنم ، اس لئے انہوں نے عیب کو صواب اور گمراہی کو ہدایت قرار دیا ، معصیت اور کفر پر اڑے رہے ۔