سورة التوبہ - آیت 72

وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغات کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور پاک، صاف رہنے کے لیے مکانات کا جو ہمیشگی کے باغوں میں ہوں گی اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی نعمت ہے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٧٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومن کا ذوق معرفت : (ف ١) (آیت) ” ورضوان من اللہ اکبر “۔ سے غرض یہ ہے کہ جنت کا حصول مقصود اصلی نہیں ، اس لئے نصب العین اللہ کی رضا ومحبت کا احساس ہے ، اس لئے بلند روحانیت کے لوگ سرف بہشت پر قانع نہیں بلکہ انکی روح توحید میں ارتقاء کامل کی طالب ہے وہ محبوب کی مسرت چاہتے ہیں لذائذ کا درجہ ثانوی ہے ، اصل لذت یہ ہے کہ فراز محبت وعشق پر تمکن واصل ہو ۔