سورة التوبہ - آیت 31

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنالیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انہیں صرف یہ حکم تھا کہ ایک الٰہ کی عبادت کریں اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اس سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) احبار ورہبان کو خدا ماننے کے معنی یہ ہیں ، کہ وہ علماء ومشائخ کی باتوں کو اندھا دھند بلا تحقیق کے مان لیتے تھے ، اور وہ اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے انہیں ہمیشہ گمراہی میں مبتلا رکھتے اور ہمیشہ الٹی سیدھی باتوں کی تلقین کرتے رہتے ، حالانکہ اللہ نے توحید کی تعلیم دی ہے ، جو روشنی اور تنویر کی تعلیم ہے جس میں انسانیت کا اعزاز ہے ، غرض یہ ہے کہ اندھی عقیدت ناجائز ہے ۔ حل لغات : أَحْبَارَ: جمع حبر ، بمعنی دانشمندان وعلماء یہود یعنی عابد وزاہد قوم نصاری وترسایان ۔