سورة الانفال - آیت 35
وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً ۚ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
اور بیت اللہ کے پاس ان کی نماز سیٹیاں بجانے اور تالیاں پیٹنےکے سوا نہیں ہوتی سو عذاب چکھو اس وجہ سے جو تم کفر کرتے تھے۔“
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف2) حضور (ﷺ) جب صحن کعبہ میں نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو مکے والے احترام بیت اللہ کو بالائے طاق رکھ کر تالیاں اور سیٹیاں بجاتے ، تاکہ نماز کو آپ دلجمعی اور سکون کے ساتھ نہ ادا کرسکیں ۔ فرمایا اگر ان کی یہی عبادت ہے اور یہی جذبہ احترام ہے تو آج بدر کے دن اس گستاخی کا مزہ چکھیں ۔ حل لغات : مُكَاءً: پرندے کی آواز ، سیٹی بجانا ۔ تَصْدِيَةً: صدی سے ہے یعنی ہاتھ پر ہاتھ مارنا یعنی تالی بجانا ۔