سورة الانفال - آیت 16

وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزًا إِلَىٰ فِئَةٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جنگ کے دن جو کوئی کفار سے اپنی پیٹھ پھیرے ماسوائے اس کے جولڑائی کے لیے پینترا بدلنے والا ہو یا جماعت کے ساتھ ملنے والاہوتو یقیناً وہ اللہ کا غضب لے کر لوٹا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔“

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) اسلام صلح وآشتی کا مذہب ہے ، مگر جب کفر وطاغوت کا مقابلہ آپڑے ، اس وقت کسی رواداری اور بزدلی کو جائز قرار نہیں دیتا ، میدان جہاد سے فرار بدترین گناہ ہے اسلام بہادروں کا مذہب ہے ، البتہ پینترا بدلنا اور طرح دنیا اس سے مستثنی ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ میدان جہاد میں صرف بہادری اور شہامت کا خطاب نہیں ہونا چاہئے بلکہ عقلمندی اور دانائی کا اداء بھی ضروری ہے ۔ حل لغات : مُتَحَرِّفًا: حرف کے معنی پہلو یا کنارے کے ہیں ، تحرف سے مراد ایک طرف ہوجانا ہے ۔ بچاؤ کے لئے مُتَحَيِّزًا: ” حیز کے معنی جگہ کے ہیں یعنی دوسری جگہ منتقل ہونے والا ۔