سورة الاعراف - آیت 164

وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا ۙ اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا ۖ قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں سخت عذاب دینے والا ہے ؟ انہوں نے کہا معذرت طرف تمہارے رب اور تاکہ وہ ڈرجائیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اہل کتاب میں ایک طبقہ بااحساس بھی تھا ، وہ ان کو منکرات کے ارتکاب سے روکتا اور وعظ ونصیحت سے سمجھانے کی کوشش کرتا ، کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں ، جو یاس وقنوط میں ڈوبے رہتے ہیں ، ان سے نہ خود کچھ ہوتا ہے اور نہ دوسرے کو کچھ کرنے دیتے ہیں ، چنانچہ وہ کہتے بھلا ایسوں کو نصیحت کرنے سے کیا فائدہ ، جو بالکل ہلاکت کے کنارے کھڑے ہیں ، وہ جوابا کہتے ، محض فریضہ تبلیغ سے عہدہ برآ ہونے کے لئے اور ممکن ہے ان کے دلوں میں گداز پیدا ہو ، مقصد یہ ہے کہ بہرحال مبلغین اور اہل علم کو اپنے فرائض کو محسوس کرنا چاہئے ، یہ ضرور نہیں کہ ان کی کوششیں بار آور بھی ہوں ۔