سورة الاعراف - آیت 162

فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَظْلِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تو ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا انہوں نے بدل کر وہ بات کہی جو اس کے علاوہ تھی جو ان سے کہی گئی تھی تو ہم نے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیجا اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔“ (١٦٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تبدیل قول : (ف ١) بنی اسرائیل کو آبادی میں رہنے کے لئے مشروط کردیا تھا کہ وہ توبہ واستغفار کے جذبات کو زندہ رکھیں ، یعنی شہری زندگی میں جا کر اللہ کو اور دین کو بھول نہ جائیں ، مگر جب وہ شہر میں بس گئے تو ان میں وہی خوابیاں پیدا ہوگئیں ، جو شہری زندگی کا خاصہ تھیں ، یہی تبدیل قول ہے ۔