سورة الاعراف - آیت 162
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَظْلِمُونَ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
تو ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا انہوں نے بدل کر وہ بات کہی جو اس کے علاوہ تھی جو ان سے کہی گئی تھی تو ہم نے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیجا اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔“
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
تبدیل قول : (ف1) بنی اسرائیل کو آبادی میں رہنے کے لئے مشروط کردیا تھا کہ وہ توبہ واستغفار کے جذبات کو زندہ رکھیں ، یعنی شہری زندگی میں جا کر اللہ کو اور دین کو بھول نہ جائیں ، مگر جب وہ شہر میں بس گئے تو ان میں وہی خرابیاں پیدا ہوگئیں ، جو شہری زندگی کا خاصہ تھیں ، یہی تبدیل قول ہے ۔