سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ
” میں جلد اپنی آیات سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں حق کے بغیر بڑے بنتے ہیں اور اگر وہ ہر نشانی دیکھ لیں تو بھی اس پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اگر ہدایت کا راستہ دیکھ لیں تو اسے نہیں اپناتے اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھیں تو اسے اپنا لیتے ہیں یہ اس لیے کہ بیشک انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے غافل ہیں۔
(ف1) توریت میں بنی اسرائیل کی زندگی کے لئے پورا پروگرام درج تھا ہر بات کی تفصیل تھی قرآن کی اصطلاح میں توریت کے معنی صرف اس کتاب کے ہیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی وہ صحائف جو عہد نامہ قدیم کے نام سے مشہور ہیں توریت نہیں البتہ ان میں توریت کے نصائح اور تعلیمات مذکور ہیں ۔