سورة الاعراف - آیت 102

وَمَا وَجَدْنَا لِأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍ ۖ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے ان میں سے اکثر کے لیے کوئی عہد نہیں پایا اور بے شک ہم نے ان کے اکثر کو فاسق ہی پایا۔“ (١٠٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نبذعھد : (ف ١) ان تمام قصص کا مقصد یہ ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا جائے کہ قومیں کس طرح بار بار اللہ کے بندھے ہوئے میثاق کو توڑتی چلی آئی ہیں اور کیوں کہ ہم نے ان کو سخت ترین سزائیں دی ہیں ، تاکہ ایک طرف آپ کو قریش مکہ کی مخالفت سے مایوسی نہ ہو اور دوسری جانب مکے والوں کے دل میں ڈر پیدا ہو ، اور ان کو معلوم ہو کہ اگر ہم نے رسول اللہ کا کہا نہ مانا اور انکار کیا تو ہمارا حشر بھی یہی ہوگا ۔ ان قصوں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب وقت حق کا اظہار ہوتا ہے اکثریت کی جانب سے پر زور مخالفت ہوتی ہے اور ابتداء حق کو قبول کرنے والے بہت تھوڑے لوگ ہوتے ہیں ۔