إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا
” یقیناً ہم نے آپ کی طرف وحی کی، جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد دوسرے انبیاء کی طرف وحی کی اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (١٦٣)
(163۔176) تعجب ہے کہ تیری رسالت سے کیوں منکر ہیں تو نیا رسول ہو کر تو دنیا میں نہیں آیا ہم نے تو تیری طرف اسی طرح الہام کیا جس طرح نوح ( علیہ السلام) کی طرف اور اس سے پیچھے اور نبیوں کی طرف اور ابراہیم ( علیہ السلام) اور اسمعیل ( علیہ السلام) اور اسحق ( علیہ السلام) اور یعقوب ( علیہ السلام) اور ان کی اولاد اور بالخصوص عیسیٰ ( علیہ السلام) اور ایوب ( علیہ السلام) اور یونس ( علیہ السلام) اور ہارون ( علیہ السلام) اور سلیمان ( علیہ السلام) کی طرف الہام کیا تھا اور دائود ( علیہ السلام) کو ہم نے پڑھنے کو زبور دی اسی طرح تجھ کو قرآن دیا مختصر یہ کہ ہمیشہ سے ہم مخلوق کی ہدائت کے لئے انبیاء بھیجتے رہے بہت سے رسولوں کی ہم نے تجھے اطلاع دی ہے اور بہت سے ابھی تک تجھ کو نہیں بتائے اور موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ نے بلا واسطہ باتیں کیں ہمیشہ ہم رسول بھیجتے رہے جو لوگوں کو اچھے کاموں پر خوشخبری دیتے اور عذاب سے ڈراتے تاکہ بعد آنے رسولوں کے لوگوں کا اللہ پر کوئی عذر باقی نہ رہے کہ عذاب ہونے پر یہ نہ کہیں کہ ہم کو تو نے اطلاع نہیں کی تھی کہ فلاں کام برا ہے اسے نہ کرنا اور فلاں کام اچھا ہے اسے کرنا اللہ بڑا غالب ہے اس کے رسولوں سے منکر ہو کر کہیں بچ نہیں سکتے وہ بڑی حکمت والا ہے اپنی حکمت سے ان کے اندر ہی اندر عذاب کے اسباب پیدا کرسکتا ہے یہی مطلب سمجھانے کو تجھے رسول کر کے بھیجا کہ عرب کے مشرکوں اور یہود و نصاری کو ان کی برائیوں پر مطلع کرے سو یہ لوگ اگر تیری نہیں مانتے اور تجھ کو اللہ کا رسول نہیں جانتے نہ جانیں اللہ تو تیری طرف اتاری ہوئی کتاب کی شہادت دے رہا ہے کہ اسی اللہ نے اس کو اپنے علم کے ساتھ مفید جان کر ان کی ہدائت کے لئے نازل کیا اور آسمان اور زمین کے فرشتے بھی گواہی دے رہے ہیں اور اصل تو یہ ہے کہ اللہ ہی کی شہادت کافی ہے اسی کی شہادت پر اسلام کو انجام کار فتح نصیب ہوگی وہ اپنی شہادت کا ایسا ثبوت دے گا کہ دیکھیں گے باقی رہے کفار اہل کتاب سو ان کی شہادت ہوئی تو کیا نہ ہوئی تو کیا کیونکہ جو لوگ کافر ہیں اور لوگوں کو بھی اللہ کی راہ سے روکتے ہیں مشرکین عرب ہوں یا اہل کتاب وہ بڑے سخت گمراہ ہیں۔ بے شک جو لوگ کافر ہیں اور اور لوگوں پر بوجہ گمراہ کرنے کے ظلم کر رہے ہیں جیسے آج کل کے مشنری اور آریوں کے پنڈت وغیرہ اللہ ان کو ہرگز نہ بخشے گا اور نہ ان کو نجات کی راہ سجھائے گا ہاں جہنم کی راہ ضرور ان کو دکھا دے گا جس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے یہ نہ سمجھو کہ دنیا میں تو ان کا بڑا رسوخ ہے بڑے بڑے حکام بھی ان سے ڈرتے ہیں پھر اللہ ان کو عذاب کیسے کرے گا اللہ پر یہ آسان ہے کچھ مشکل نہیں دنیا کے حکام میں اگر ان کا رسوخ ہے یا وہ ان سے ڈرتے ہیں تو وہ اس لئے کہ یہ ان کو کچھ ضرر پہنچا سکتے ہیں اللہ کو ان کے ضرر سے کیا خوف وہ ذات وراء الورا اکبر الکبریا ہے تمہیں بلند آواز سے پکار رہا ہے لو گو یہ رسول تمہارے رب کی طرف سے سچے احکام لا یا اس کو مانو تو تمہارا بھلا ہوگا اور اگر نہ مانو گے تو سخت سزا دے گا اس لئے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب اللہ کی ملک ہے تمہارے کفر وشرک سے اس کی خدائی میں کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا ممکن نہیں کہ اس کی حکومت سے تم باہر جا سکو اور ساتھ ہی اس کے اللہ بڑے علم والا اور بڑی حکمت والا ہے وہ اپنے قوانین اور مصالح کو خوب جانتا ہے اے کتاب والو بالخصوص تمہیں ہدائت کی جاتی ہے کہ اپنے مذہب میں حد سے نہ نکلو اور سوائے سچی بات کے اللہ کے ذمہ مت لگایا کرو جیسا کہتے ہو کہ مسیح اللہ ہے حالانکہ عیسیٰ ( علیہ السلام) مسیح ابن مریم صرف اللہ کا رسول ہے اور اس کے حکم سے جس کو اس نے مریم کی طرف بھیجا پیدا شدہ ہے اور اس کی طرف سے ایک روح یعنی ذی حیات ہستی ہے پس سیدھی روش تو یہ ہے کہ اللہ کو واحد بلا ساجھی اللہ اور اس کے رسولوں کو اس کے رسول مانو تین اللہ یا تین جزوں سے مرکب اللہ نہ کہو اس سے باز آئو اور اپنا بھلا چاہو اللہ تعالیٰ تو صرف ایک ہے نہ کوئی اس کا جز ہے نہ ساجھی اولاد ہونے کے عیب سے پاک ہے جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے اسی کی ملک ہے اللہ ہی سب بندوں کی کار سازی کو کافی ہے وہ سب کا مالک ہے نہ مسیح کو جسے تم اللہ اور اللہ کا بیٹا تجویز کرتے ہو اللہ کا بننے سے کسی قسم کا عار ہے اور نہ مقرب فرشتوں کو جنہیں مشرکین عرب اللہ کی بیٹیاں سمجھتے ہیں اس میں کچھ تکبر ہے اور ہو بھی کیونکر سکتا ہے جبکہ انہوں نے یہ قاعدہ سن رکھا ہے اور اس کا ان کو پورے طور پر یقین بھی ہے کہ جو کوئی اللہ کی بندگی سے عار سمجھے یا کسی قسم کا تکبر کرے سو اپنا ہی برا کرتا ہے اس لئے کہ وہ اللہ ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا پھر جو لوگ ایمان لائے اور عمل اچھے کئے ہونگے ان کو پورا بدلہ دے کر اور زائد بھی اپنے فضل اور مہربانی سے عطا کرے گا اور جنہوں نے اس کی بندگی سے عار اور تکبر کیا ہوگا ان کو درد ناک عذاب کرے گا جس سے کسی طرح نہیں چھوٹ سکیں گے اور اللہ کے سوا نہ کوئی کار ساز پاویں گے نہ حمائتی بالآخر پھر ہم کہتے ہیں لوگو ! اگر اپنی بہتری چاہتے ہو تو سنو ! تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک رہنما (محمد) تم کے پاس آچکا اور اس کی شہادت کو ہم نے کھلا نور قران شریف تمہاری طرف اتارا ہے پس بعد اس کے یہ فیصلہ ضرور ہوگا جو لوگ اس راہنما کے ذریعہ سے اللہ کو واحد لاشریک مانیں گے اور اسی سے مضبوط تعلق کریں گے تو اللہ ان کو اپنی رحمت اور مہربانی میں داخل کرے گا۔ اور ان کو اپنی طرف پہنچنے والے سیدھے راستہ پر پہنچا دے گا جہاں پر پہنچ کر ان کی یہ علامت ہوگی کہ جو کچھ کریں گے تجھ سے (اے رسول) پوچھ کر اور تیری اجازت سے کریں گے جیسا کہ یہ مسلمان تجھ سے یہ کلالہ کا فتوی پوچھتے ہیں تو ان کو کہہ کہ تمہاری نیک نیتی کا ثمرہ یہ ہے کہ اللہ خود تم کو کلالہ کا حکم سناتا ہے تم کان لگا کر سنو اگر کوئی ایسا شخص مرے جس کی اولاد نہ ہو اور اس کی بہن ہو تو اس صورت میں وہ بہن اس کی متروکہ جائداد میں سے نصف کی مالک ہوگی اور بھائی سب مال کا وارث ہوگا اگر اس کی ہمشیرہ کی کوئی اولاد نہ ہو اور مر جائے پھر اگر دو بہنیں ہوں تو ان کو دو ثلث ترکہ میں سے ملیں گے اور اگر اس کلالہ کی کئی بہن بھائی مرد عورت وارث ہوں تو مرد کو عورت سے دگنا حصہ ملے گا اللہ تمہارے لئے اپنے احکام بیان کرتا ہے تاکہ تم راہ نہ بھولو۔ ہرگز اس کے بتلائے کے خلاف نہ کرو اللہ کو سب کچھ معلوم ہے جس کسی کا جو حصہ اور جو اس کے متعلق حکم صادر فرمایا ہے اسے ہی واقعی سمجھو۔ اَللّٰھُمَّ اھْدِنَا فِیْمَنْ ھَدَیْتَ (کلالہ اس شخص کو کہتے ہیں جس کے ماں باپ اور بیٹا بیٹی نہ ہوں۔