سورة الفلق - آیت 1

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کہیں کہ میں صبح کے رب کی پناہ مانگتا ہوں

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔5) اے رسول تیری تعلیم اور ترقی پر اعداء دین تجھ سے حسد کریں گے تو ان کی پیش بندی کرنے کو یوں کہہ کہ میں سفیدہ صبح کے مالک کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کی شر سے جو اس نے پیدا کی ہے کیونکہ دنیا میں کوئی چیز ایسی نہیں جس میں کسی نہ کسی وجہ سے شر نہ ہو کھانا کسار طیب اور لذیذ ہو بعض دفعہ اس سے بھی تکلیف ہوجاتی ہے اولاد کیسی ہی پیاری ہو بسا اوقات اس سے بھی تکلیف پیدا ہوجاتی ہے اس لئے تم ہر چیز کے شر سے پناہ مانگا کرو اور اندھیری رات کے اندھیرے سے جب وہ عام طور پر سب جگہ چھا جاتا ہے کیونکہ اس اندھیرے میں بڑے بڑے موذی جانور نکلا کرتے ہیں اور جھاڑا کرنے کو دھاگوں کی گرہوں میں پھوپھو پھونکنے والی عمال ٹولیوں کے شر سے بھی میں پناہ مانگتا ہوں کہ ان کا اثر مجھ تک نہ پہنچے اور حاسد کے حسد سے جب وہ میرے حق میں حسد کرے اس کی شرارت سے بھی پناہ مانگتا ہوں یعنی میں بڑی عاجزی سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ میرے حاسد کو توبہ کی توفیق دیے اور مجھے اس کے مکرو خدع سے محفوظ رکھے۔ اللھم اعذنا من الحاسدین