سورة النبأ - آیت 21

إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

درحقیقت جہنم ایک گھات ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(21۔40) اس روز کافروں کے لئے جہنم گھات بنی ہوئی ہے ظالموں مشرکوں اور بدکاروں کے لئے ٹھکانہ ہوگی جس میں وہ مدت دراز تک ٹھہرے ہوں گے باوجود سخت تپش اور گرمی کے اس میں نہ ٹھنڈک چکھیں گے نہ پینے کو پانی مگر سخت گرم پانی اور زخموں کی پیپ پئیں گے یہ ان پر ظلم نہ ہوگا بلکہ پورا پورا بدلہ ہوگا دنیا میں ایسے لوگوں کی پہچان چاہو تو سنو ! وہ لوگ ایسے غافل اور بدکاری میں منہمک ہیں کہ نیک وبد اعمال کے حساب کا یقین نہیں رکھتے اور ہمارے احکام کی کھلی تکذیب کرتے ہیں حالانکہ ہم ان کے خالق اور مالک ہیں اور ہم نے ہر چیز کو خاص کر ان کے اعمال کو قلمبند کر رکھا ہے یعنی ہمارے فرشتوں نے سب کچھ لکھ رکھا ہے علم حاصل کرنے کے لئے ہمیں ضرورت نہیں لیکن ان کے دکھانے کو یہ سارا انتظام کر رکھا ہے چونکہ ان کا جرم ہر طرح ثابت ہوگا پس ان کو کہا جائے گا عذاب کا مزہ چکھو اور یہ خیال دل سے نکال دو کہ کبھی تم چھوٹو گے ہرگز نہیں ہم تم کو سوائے عذاب کے کچھ بڑہائیں گے یعنی ہر آن تم کو عذاب ہی عذاب ہوگا۔ یہ تو ہوا ان ظالموں کا انجام اب ان کے مقابل نیک لوگوں کا حال بھی سننے کے قابل ہے بے شک پرہیزگار لوگوں کے لئے جو شریعت کی تعلیم کے ماتحت زندگی گزارتے تھے آخرت میں بڑی مراد ملے گی یعنی رہنے کے لئے باغ اور کھانے کو انگور اور دل خوش کرنے کو ان کی طرح کی نوجوان ہم عمر موتیوں جیسی خوبصورت عورتیں اور شراب صافی کے بھرے ہوئے پیالے جس میں نشہ نہ ہوگا محض قوت اور لذت ہوگی یہ مت سمجھو کہ دنیا میں جہاں ایسے باغوں (مثلا شالامارباغ لاہور وغیرہ) میں ایسے لوگوں کا اجتماع اور میلے ہوتے ہیں وہاں فحش گوئی اور لچ پنے کی باتیں ہوا کرتی ہیں وہاں بھی ہوں گی ہرگز نہیں وہ متقی لوگ ان بہشتوں میں کسی طرح کی بے ہودہ بات یا جھوٹ نہ سنیں گے نہ بولیں گے بلکہ نہایت مہذب عیش میں زندگی گزاریں گے یہ تیرے رب کی طرف سے ہے جو آسمانوں زمینوں اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کا مہربان پروردگار ہے پورا پورا بدلہ ہوگا۔ باوجود اس کی رحمت اور بخشش کے ہیبت اور رعب کا یہ عالم ہوگا کہ وہ دنیا کے سارے لوگ اس (اللہ) سے خطاب کر کے گفتگو کرنے کی طاقت نہ رکھیں گے کیا مجال کہ مخاطب کر کے کچھ عرض معروض کرسکیں یہ اس روز ہوگا جس روز روح امین جبرئیل اور فرشتے صفیں باندھ کر اللہ کے حضور کھڑے ہوں گے ایسے چپ چاپ غلامانہ خاموش کہ بول نہ سکیں گے مگر وہی بول سکے گا جس کو اللہ رحمن نے اجازت دی ہو اور اس سے پہلے دنیا میں اس شخص نے بات صحیح کہی ہو یعنی شرک سے لوگوں کو ہٹایا ہو اور توحید کی طرف بلایا ہو ہر ایک ایرے غیرے کو نہ اجازت ہوگی نہ وہ بول سکے گا پس وہ دن واقعی ہونے والا ہے اس کے واقعات حقہ ہیں جو تیرے ہی بتائے ہوئے نہیں سب انبیائے کرام کے بتائے ہوئے ہیں پس جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختادر کرے تاکہ اس کی نجات ہوجائے دیکھو اسی لئے ہم نے تم انسانوں کو قریب الوقوع بعد الموت عذاب سے ڈرایا ہے جو اس روز ہوگا جس روز ہر آدمی اپنے ہاتھوں کی کمائی کئے ہوئے برے اعمال بنظر خود دیکھ لے گا اور ان کو دیکھ کر کافر منکر اور ناشکر انسان کہے گا کہ اے کاش میں آج مر کر مٹی میں مٹی ہوجاتا۔ اللھم احفظنا من حول الدنیا والاخرۃ