سورة الحشر - آیت 10

وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو پہلے لوگوں کے بعد آئے ہیں وہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو معاف فرما دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے بارے میں بغض نہ رہنے دے، اے ہمارے رب تو بڑا نرمی کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

اور وہ ایماندار لوگ بھی قابل اور لائق تعریف جو ان کے بعد آئیں گی جن کی علامت یہ ہوگی کہ دعا میں کہتے ہوں گے اے ہمارے پروردگار ہم کو اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایماندار گزرے ہیں یعنی صحابہ کرام اور ان کے بعد والے سب مومن لوگوں کو بخش دے اور ہمارے دلوں میں ان سابقہ اور موجودہ ایمانداروں کے لئے کسی طرح کا کینہ پیدا نہ کر بلکہ ہمیں ایسابناکہ ہم ایک دوسرے سے شیروشکر ہوجائیں اے ہمارے پروردگار ! تو بڑا مہربان رحم کرنے والا ہے تو ہمارے حال پر اور ان کے حال پر رحم فرما۔ یہ آیت اپنے مضمون میں صاف ہے کہ کسی مومن کو دوسرے مومن سے کینہ عداوت رکھنا تعلیم اور منشا الٰہی کے خلاف ہے بلکہ مومن کا اصول یہ ہونا چاہیے ؎ آئین ماست سینہ چو آئینہ داشتن کفر است در طریقہ ماکینہ واشتن عام لوگوں کے لئے یہ حکم ہے تو خواص صحابہ کرام وغیرہم کے مراتب حقوق تو بہت زیادہ ہیں ان کے حق میں بد گمانی یا بدگوئی کرنا کسی طرح روا نہیں۔ رضی اللہ عنھم وار ضاھم۔ منہ