سورة المجادلة - آیت 22

لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ أُولَٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ ۖ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ أُولَٰئِكَ حِزْبُ اللَّهِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تم کبھی یہ نہیں پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے۔ چاہے وہ ان کے باپ ہوں، یا ان کے بیٹے ہوں، یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان پختہ کردیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح عطا فرما کر انہیں ایک طاقت عطا کردی ہے۔ وہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے، یہ اللہ کی جماعت ہے، آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ کی جماعت ہی کامیاب ہونے والی ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

چونکہ یہ لوگ اللہ و رسول کی مخالفت پر تلے ہوئے ہیں اس لئے ایسے لوگوں سے مومنوں کا تعلق یا ملاپ رکھنا مناسب نہیں اسی لئے اے مخاطب تو ایسی کوئی قوم نہ پائے گا جو اللہ اور پچھلے دن قیامت پر ایمان رکھتے ہوں۔ یعنی پختہ مسلمانوں سے یہ نہ ہوگا کہ وہ ان لوگوں سے محبت کریں جو اللہ اور رسول سے عناد رکھتے ہیں چاہے وہ اس کے باپ دادا ہوں یا بیٹے پوتے ہوں یا بھائی بندیا‘ کنبہ برادری ہوں اس لئے کہ ان ایمانداروں کو اللہ و رسول کی محبت سب سے زیادہ ہے لہٰذا وہ مخالفوں سے محبت نہیں رکھ سکتے کیونکہ ایک دل میں دو متضاد محبتیں جمع نہیں ہوسکتیں۔ سچ تو یہ ہے کہ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش کر رکھا ہے اور ان کو باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ یہ مومن لوگ ان باغوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے کسی ناپسندیدہ حالت میں نہیں بلکہ اس حالت میں کہ اللہ ان سے راضی ہوگا اور یہ اس اللہ سے راضی بس مقطع کلام یہ ہے کہ یہی لوگ اللہ والے ہیں سنو ! جی اللہ والے ہی عذاب سے نجات پائیں گے۔ اللھم اجعلنا من المفلحین